لڑکی کا رشتہ

 کسی بہن کی کی فکر انگیز تحریر 



آج میں آپ سے ایک بہت ہی حساس مسئلہ پر بحث کرنا چاہونگی ۔


 یہ اس امت کا ایک بہت بڑا المیہ بن چکا ہے کہ "لڑکی کا رشتہ" یہ ایک حیران و پریشان کردینے والا مسئلہ۔

 ایک باپ کیلئے اسکی بیٹی بوجھ ایک بھائی کیلئے اسکی بہن بوجھ بنتی جا رہی ہے ۔

کیا ہم نے کبھی اس مسئلہ پر غور  کیا ؟

آخر ایسا کیوں ہورہا ہے ؟

جس شخص کو دیکھو وہ اپنی بچی کے رشتہ کیلئے پریشان ہے ۔

 

کیا اسکی اصل وجہ جہیز ہے؟

نہیں ہر گز نہیں اگر جہیز اصل وجہ ہوتی تو کتنے لڑکیاں ایسی ہیں جو اپنا جہیز تیار کر کے بیٹھی ہوئی ہیں مگر انکو کوئی بھی لائق رشتہ نہیں مل رہا آخر اسکی کیا وجہ ہے؟

شادی دفتروں میں بھی جائیں تو وہاں صرف لڑکیوں کی شادی کی درخواستیں ہوتی ہیں %80 لڑکیاں تو %20 لڑکوں کی درخواستیں ہوتی ہیں وہ بھی نا اہل ان خواتین کے کفو نہیں ہوتے الا ماشاءاللہ  اسکا مطلب ہے کہ یہ ایک بہت بڑا المیہ بن چکا ہے ۔

اس کی کیا وجہ ہے آخر کوئی کیوں نہیں سوچتا ؟

کہیں ہم اللہ ﷻ کے کسی حکم اور حضرت محمد ﷺ کے کسی فعل کو پس پشت تو نہیں ڈال رہے ۔

اسلام کا کوئی حکم ایسا جس کو یہ امت بھلا چکی ہے ؟؟


(فانکحوا ما طاب لکم من النساء  مثنی و ثلث وربع فإن خفتم الا تعدلوا فواحدة)


"جی ہاں" یہ امت اپنے نبی کی نہیں بلکہ سابقہ جتنے بھی پیغمبر گزرے ہیں ان سب کی ایک مشترکہ سنت کو پس پشت ڈال رہی ہے وہ ہے "تعدد زوجات" کی سنت ۔جس پر صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے خوش اسلوبی سے عمل کیا یہی وجہ تھی کہ ابتدا اسلام میں جب مسلمان کثرت سے میدان جنگ میں ذبح (شہید) ہوتے تھے مگر انکی عورتوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تھا در در  کی ٹھوکریں کھانا نہیں پڑتی تھی کیونکہ ان میں "تعدد زوجات" کا رواج بھی تھا اور وہ اس کو ثواب بھی سمجھتے تھے جیسے ہی کوئی خاتون بیوہ ہوتی تو کوئی اور صحابی انکو رشتہ کاپیغام بھیج دیتے وہ نکاح کے حریص تھے ہر شخص اپنی نکاح میں زیادہ سی زیادہ عورتوں کو رکھنے کا خواہشمند تھا ان پر خرچ کرنے کو سعادت سمجھتا تھا۔ اور پھر اللہ ﷻ اپنے فضل و کرم سے انکی اولاد میں بھی اضافہ کرتے ۔ یہی دوسری صورت حال کہ اگر کسی صحابیہ کی طلاق بھی ہوجاتی تو انکو آرام سے دوسرا رشتہ میسر آجاتا ۔لیکن آج ہمارے معاشرے میں اس کے بالکل برعکس ہے طلاق یافتہ یا بیوہ کی شادی تو دور کی بات ہے اکثر کنواری لڑکیوں کو ہی کوئی رشتہ میسر نہیں آتا ۔ کتنی ہی لڑکیاں ایسی ہیں جو 30 سال 40 سال کی ہوگئیں مگر بغیر نکاح کے بیٹھی ہیں کتنی ایسی ہیں جو بوڑھی ہوگئیں اور کچھ اس امید پر اس دنیا رخصت ہوگئیں اب ہمیں جنت میں ہی اللہ پاک شریک حیات کی نعمت سے نوازیں گے


میں ان مردوں سے کہتی ہو جو نکاح ثانی کی استطاعت رکھتے ہیں وہ کریں اور خدارا اس سنت کو واپس زندہ کریں کیا یہ بہنیں بیٹیاں گھر میں بٹھانے کیلیے پیدا ہوئی ہیں ؟

کیا انکا نان نفقہ زندگی بھر ان کے باپ بھائی پر ہے ؟


خدارا! آج آپ کسی کی بہن بیٹی کو سہارا دینگے تو کل آپکی بہن بیٹی  کو بھی کوئی سہارا دیگا ۔ 

اللہ کی قسم کھا کر کہتی ہوں اگر ہم نے آج اس سنت کو رواج نہیں دیا کل کو ہماری نسل کا اس سے بھی برا حال ہوگا ۔۔ اس امت کے لوگ پھر بیٹی کی پیدائش پر خوش نہیں ہونگے بلکہ روئیں گے جو ہونا شروع بھی ہوگیا ہے ۔ جس عورت کو قران نے کہا کہ "نساءکم حرث لکم" یہ عورتیں تمہاری کھیتی ہے تم اس سے فائدہ اٹھائو

۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت سے اصل فائدہ نکاح کے بعد حاصل ہوتا ہے ایک مرد کے عورت سے جو مفاد وابستہ ہو وہ باپ کے نہیں ہوسکتے پھر بھی وہ باپ اسے پال رہا ہے پڑھا رہا ہے جبکہ اسکا کوئی فائد وہ حاصل نہیں کریگا وہ مرد حاصل کریگا جو اس سے نکاح کرتا ہے ۔ پھر بھی نکاح کیلیے آج کا مرد تیار نہیں آخر کیوں ؟

صرف عدل شرط ہے کہ ان کو انکے حقوق دئے جائیں اور یہ تو صرف اگر ایک بیوی ہو جب بھی ہے ۔ 

اس پر لکھنے کو تو اور بہت کچھ ہے مگر اختصار کی وجہ سے آخری بات کر کے اپنی اس تحریر کو ختم کرتی ہوں۔۔ کہ جن مردوں کو اللہ نے استطاعت دی ہے وہ کسی کی بیٹی کا گھر بسا کر اس عظیم سنت کو دوبارہ زندہ کریں تاکہ آنے والی نسلوں کیلئے آسانیاں پیدا ہوں اور کسی کی بیٹی بوجھ نہ بنے ۔ وہ اپنے گھر کی ہوسکے ۔ "وما علینا الا البلاغ"

 

To join telegram channel for more updates 

Post a Comment

0 Comments