جماع کرنے کا درست مقام

جماع کرنے کا درست مقام 



اس آیت سے ایک مسئلہ یہ معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے آگے کے مقام میں ہی جماع (Sex) کیا جاسکتا ہے کیونکہ بیچ ڈالنے کی جگہ آگے ہی ہے اور یہ سمجھ آتا ہے کہ نکاح کرنے کا اصل مقصد وہی ہونا چاہیے جو نکاح کی حکمت ہے اور نکاح کی حکمت ہی یہ ہے کہ اولاد پیدا ہو اور نسل برقرار رہے۔


(تفسیر نجوم الفرقان، ج5، ص488)


عورت کے پیچھے کے مقام (دُبر) میں جماع کرنا جسے اینل سیکس (Anal Sex) کہا جاتا ہے جائز نہیں ہے اسے جائز کہنے والے بہت بڑی غلطی کرتے ہیں۔


علامہ عبدالرزّاق بھترالوی لکھتے ہیں کہ بعض روایات سے بعض حضرات غلطی کا شکار ہوگئے اور پیچھے کے مقام میں وطی) کو جائز سمجھنے لگے اس پر ایک حدیث پاک کا مشاہدہ کریں تو مسئلہ واضح ہوجائے گا:


حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے غلام حضرت نافع سے پوچھا گیا کہ لوگ تمھاری طرف سے یہ بات کثرت سے منسوب کرتے ہیں کہ تم کہتے ہو حضرت ابن عمر عورتوں سے پچھلی جانب سے جماع کا فتویٰ دینے کو جائز سمجھتے تھے تو انھوں نے کہا کہ لوگ میری طرف جھوٹ منسوب کرتے ہیں البتہ میں تمھیں بتاتا ہوں ابن عمر کی حدیث کیا ہے۔


وہ یہ ہے کہ ایک دن حضرت ابن عمر کے پاس قرآن پاک تھا (آپ پڑھ رہے تھے) جب آپ اس آیت پر پہنچے کہ "تمھاری عورتیں تمھارے لیے کھیتیاں ہیں" تو آپ نے فرمایا اے نافع کیا تم اس آیت کے متعلق کچھ جانتے ہو تو میں نے کہا کہ نہیں۔

آپ نے فرمایا ہم قریش کے لوگ عورتوں سے جماع پچھلی جانب سے کیا کرتے تھے یعنی جماع تو آگے کے ہی مقام میں کیا جاتا تھا لیکن کیفیت یہ ہوتی تھی کہ پیچھے سے کرتے تھے پھر جب ہم مدینے گئے تو (مہاجرین نے) انصار کی عورتوں سے نکاح کیے تو ہم نے ان سے اسی طرح جماع کرنا چاہا (یعنی پیچھے سے) جس طرح ہم قریش کی عورتوں کے ساتھ کرتے تھے تو انصار کی عورتوں نے اسے غلط سمجھا اور ناپسند کیا اور اسے عظیم (جرم) سمجھا کیونکہ انصار کی عورتوں نے یہود کی عورتوں سے یہ مسئلہ حاصل کیا تھا کہ جماع کروٹ کے جانب سے کیا جائے تو (جب حضور ﷺ کے پاس یہ مسئلہ پہنچا تو) یہ آیت نازل ہوئی کہ جس میں انصار کے قول (جو یہود کا تھا) کو رد کیا گیا اور عورتوں کو کھیتی سے تشبیہ دی گئی اور اپنی کھیتی میں ہر طرف سے آنے کی اجازت دی گئی۔ (نسائی)


(تفسیر نجوم الفرقان، ج5، ص489)



اس آیت اور پھر اس کی تفصیل سے معلوم ہوا کہ عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع (سیکس) جائز نہیں اور آگے کے مقام میں جماع کرنے کے لیے کوئی خاص کیفیت معین نہیں ہے بلکہ پیچھے سے، آگے سے، کروٹ سے، کھڑے ہوئے، بیٹھے ہوئے، دن میں یا رات میں کبھی بھی جماع کیا جاسکتا ہے۔


یہودیوں کا ایسا خیال تھا کہ اگر کوئی پیچھے سے آگے کے مقام میں جماع کرتا ہے تو بچہ بھینگا (Cross Eye) پیدا ہوتا ہے! 

اللہ تعالی نے اس آیت میں یہود کا رد فرمایا اور مسلمانوں کو ایک مختصر سی آیت میں کئی مسائل بتا دیے کہ عورتیں تمھاری کھیتی ہیں یعنی مقصد پیداوار ہونی چاہیے اور اس کے لیے کیفیت نہیں اور جب ایک خاص عضو (Part) اس کھیتی کے لیے منتخب کیا گیا ہے تو پھر پیچھے کے مقام (دُبر) میں جماع (سیکس) کرنا جائز نہیں ہے۔


آج کل اکثر نوجوانوں کے پاس اسمارٹ فونز موجود ہیں جس میں ہائی اسپیڈ نیٹ کے ساتھ ڈیٹا بھی کافی موجود ہوتا ہے پھر وہ انٹرنیٹ سے گندی فلمیں ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں اور اینل سیکس کو بھی سیکس کا حصہ سمجھ کر شادی کے بعد اس گناہ میں مبتلا ہوتے ہیں۔

انٹرنیٹ پر کثرت سے ایسی فلمیں اور ویب سیریز موجود ہیں جن سے سیکس نولیج حاصل کرنا اپنی ازدواجی زندگی کو تباہ کرنے کے برابر ہے۔


جاری ہے...


Post a Comment

0 Comments