جنسی تعلقات کے اچھے اثرات انسانی بدن کی صحت پر

 جنسی تعلقات کے اچھے اثرات انسانی بدن کی صحت پر

دوستوں بہت اہم اور دلچسپ معلومات ہیں۔


 امید ہے کہ آپ ضرور پڑھیں گے

ایک اہم نکتہ

ان سطور میں جنسی تعلقات کا معنی یہ ہے کہ دو جیون ساتھی ایکدوسرے کے ساتھ بغیر کسی زہنی تناؤ، سٹریس اور خوف کے جنسی تعلقات قائم کریں۔ اور دونوں مقاربتی بیماریوں سے بالکل پاک ہو۔


جنسی تعلقات قائم کرنے سے درج زیل اثرات انسانی بدن پر رونما ہوتے ہیں:

(1)


سونگنے کی حس میں بہتری: جنسی تعلقات کے قیام کے بعد "پرولیکٹن ہارمون" متحرک اور زیادہ ہو جاتی ہے۔ ان ہارمونز کی وجہ سے دماغی کارکردگی بھی فعال ہو جاتی ہے۔ ماں جب اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے تو اس وقت بھی اسکی سونگنے کی حس تیز ہو جاتی ہے۔


(2)

۔ دل کی خطرناک بیماریوں سے نجات: جو مرد جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں ان میں امراضِ قلب کی شرح آدھی ہو جاتی ہیں۔ جنسی تعلقات خون میں کولیسٹرول کی سظح بھی گھٹاتی ہے۔


(3)

۔ وزن میں کمی اور اعضاء کا صحیح تناسب: جنسی تعلق قائم کرنا ایک جسمانی فعل ہے۔ ایک مرتبہ جنسی تعلق قائم کرنے سے 200 کیلوری انرجی خرچ ہوتی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ایک مرتبہ جنسی تعلق قائم کرنا، 15 منٹ تک دوڑ لگانے کے برابر ہے۔ اس سے دل کی دھڑکن زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ دل کی دھڑکن کو 70 سے 150 پر لے آتی ہے۔ جنسی تعلقات کے وقت عضلات کو جن سکڑاؤ کا سامنا ہوتا ہے۔ اس کے نتیجہ  ران، بٹک، بازو، گردن، پیٹ اور سینے وغیرہ کے عضلات کی اچھی طرح ورزش ہو جاتی ہیں۔ مرد کے منی کا پلازما، تھائی رائیڈ غدود کو ابھارنے والے ہارمونز اپنے اندر رکھتی ہیں جس کے نتیجے میں مرد کا میٹابولزم بڑھتا ہے جس سے اُس کے بدن کا وزن کم ہو جاتا ہے۔

(4)۔

 "ٹسٹوسیٹرون ہارمون" کی زیادتی: جنسی تعلقات "ٹسٹوسیٹرون ہارمونز" کی تعداد کو بڑھاتی ہیں جس سے انسان کے عضلات اور ہڈیاں مضبوط ہو جاتی ہیں۔

(5)

۔ پریشانی کا خاتمہ: وہ عورتیں جو جنسی لحاظ سے فعال ہوتی ہیں اور انکا ساتھی بھی جنسی تعلقات کے قیام کے وقت کنڈوم استعمال نہیں کرتا تو بہت کم بار پریشانی کا سامنا کرتی ہیں۔ مرد کے ہارمونز میں "پروسٹاگلینڈینز" ہوتا ہے جو عورت کے تناسلی راستے سے جذب ہوتی ہے اور پھر مادہ ہارمونز میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔ مرد کے منی میں "اسٹروجن" اور "پروجسٹرون" بھی ہوتا ہے۔ یہ "ہارمونز" بھی عورت کے رویہ کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ خواتین جو اپنے شوہر کے منی سے متاثر ہوتی ہیں(یعنی ان کے شوہر جنسی تعلقات کے وقت کنڈوم کا استعمال نہیں کرتے)۔ تو ایسی خواتین دوسروں کے مقابلے میں زیادہ زیادہ چست اور خوش و خرم نظر آتی ہیں

(6)

۔ درد سے نجات: جنسی تعلقات کے وقت جب مرد آرگیزم (جماع کے دوران جنسی اعضا کا ہیجان جس کی انتہاہ مردوں میں مادہ منویہ کے انزال کی صورت میں اور عورتوں میں رَحِم کے سکڑنے کی صورت ہوتا ہے) کو نہیں پہنچا ہوتا تو "آکسی ٹوسن ہارمونز" کی مقدار عام حالت کے مقابلے میں 5 گنا زیادہ بڑھتا ہے۔ ان ہارمونز کی بدولت "انڈروفن" (طبیعی مواد جو درد سے نجات کیلئے موثر ہے) بڑھتے ہیں۔ انسان میں جس قسم کا درد ہو اس سے آرام پہنچاتا ہے۔

(7)

۔ زکام کا کم لگنا: صحبت سے انسانی بدن میں امیونوگلوبین کی مقدار 30 فیصد تک بڑھتی ہے۔ جس سے اسکے بدن کا دفاعی نظام مضبوط ہوتا ہے۔ اور اسکے نتیجے میں زکام کے لگنے کے چانسز کم ہو جاتے ہیں۔

(8)

۔ مثانے کی بہتر طریقے سے کنٹرول: جنسی روابط سب طبعی ورزشیں ہیں جن سے مثانے کے عضلاء بھی تقویت پاتے ہیں۔ جس وقت انسان کے مثانے کے عضلا اچھی حالت میں ہو تو پیشاب کرنے میں اُسے آسانی ہوتی ہے۔ 

(9)۔

 دانتوں کی صفائی: مرد کے منی کا پلازما ( جو عورت کے عضو تناسل کے سسٹم کے زریعے جذب ہوتا ہے) اپنے اندر کیلشیم اور دوسرے معدنی مواد رکھتی ہیں۔ جو دانتوں کے بیماریوں کے علاج اور صاف ستھرا رکھنے کیلئے مفید ہوتا ہے۔ (اسی کے ضمن میں یہ بات یاد رہے کہ صحبت سے پہلے میاں بیوی کو چاہیئے کہ اپنا منہ اچھی طرح دھوئے تاکہ منہ کی بدبو سے بچا جا سکے اور ایکدوسرے کے ساتھ احسن طریقے سے مباشرت کر سکے۔ اس کیلئے مسواک کا استعمال مفید ہے۔)

(10)

۔ پراسٹیٹ کی حفاظت: بعض عصبیات دان کا کہنا ہیں کہ انزال کا شمار اور پراسٹیٹ کے سرطان کے درمیان تعلق ہوتا ہے۔ منی کی تولیدی کیلئے پراسٹیٹ اور منی کا تھیلا خون سے "سٹریک ایسڈ" اور "پوٹاشیئم" لیتے ہیں۔ اور پھر 600 مرتبہ انھیں غلیظ کرتا ہے۔ ان مواد کے ساتھ ممکن ہے کہ خون دورانِ گردش پراسٹیٹ کو سرطانی عوامل انتقال کریں۔ اسلئے اگر ایک مرد جنسی روابط قائم کرتا ہے اور انزال کرتا ہے تو اس سے پراسٹیٹ کے غدہ میں کینسر کے پیدا ہونے کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔

(11)

۔ فشارِ خون کا بڑھنا: جنسی تعلقات، دماغ اور بدن کے دوسرے حصوں کو خون کی سپلائی بڑھاتی ہیں۔ اسطرح بدن کے مختلف حصوں کو خوراکی مواد زیادہ مقدار میں پہنچتی ہیں اور بدن سے اضافی مواد کو اچھی طرح خارج کرتی ہیں۔

(12)

۔ عمر کا بڑھنا: وہ لوگ جو ارگیزم کا عمل کرتے ہیں انکی عمر ان لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں جو اس سے محروم ہو۔

(13)

۔ جنسی روابط عورتوں میں اسٹروجن ہارمونز کی زیادتی کا سبب بنتا ہے۔ ان ہارمونز کی وجہ سے خواتین کے عضو تناسل میں لچک اور چکناہت بڑھتی ہیں اور اسکے علاوہ امراضِِ قلب سے بھی محفوظ رہتی ہیں

(14)

۔ مباشرت زہنی تناؤ اور خوف کو ختم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ جس سے نیند بھی اچھی طرح آتی ہے۔

(15)

۔ جنسی تعلقات جب پیار اور محبت کے ساتھ ہو تو یہ شفا اور دوا کا کام کرتا ہے۔ یہ اسلیئے کہ جب آپ سوچتے ہیں کہ کوئی ایسا بھی موجود ہے جو آپکو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، آپ سے محبت کرتا ہے۔ احساسی اور جسمانی طریقے سے ملاپ ناگہانی اموات سے 3 سے 5 گنا کم سامنا کرنا پڑھتا ہے۔ اسی سے مختلف بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو جاتا ہے

(16)

۔ ایک اچھا مکمل جنسی تعلق مرد اور عورت میں(خاص طور پر مرد میں) خود اعتمادی اور عزتِ نفس کی زیادتی کا سبب بنتا ہے۔


Post a Comment

0 Comments