کردار کی کرہیت
بدکردار عورت اور دغاباز مرد ایک بہترین جوڑی ہے
آج سوسائٹی میں کچھ مرد اور کچھ عورتیں اس بات کو اپنی ذات کے لئے ایک فخریہ پیشکش سمجھتے ہیں کہ انکی زندگی میں عورتوں اور مردوں کی کوئی کمی نہ تھی نہ ہے اور حقیقت میں بھی ایسے مردوں اور عورتوں نے اپنی ذات کو ایک طوائف کا کوٹھا عیاشی کا اڈا بنا رکھا ہوتا ہے
بعض طلاق یافتہ بھی ہوتے ہیں اور بعض شادی شدہ جوڑے بھی غیروں کے ساتھ عیاشی کرتے نظر آتے ہیں مرد کسی اور کی بیگم کا ہمدرد بنا بیٹھا ہوتا ہے جو اپنے گھر میں موجود بیوی کی طبعیت پوچھنے کا بھی روادار نہیں ہوتا دوسرے ہاتھ پہ کسی دوسرے گھر کی بیوی کسی دوسرے مرد کے ساتھ وقت گزار رہی ہوتی ہے بغیر نکاح کے بیوی ہونے کے فرائض پورے کر رہی ہوتی ہے اسکے ساتھ ساتھ بچے بھی گھر میں موجود ہوتے ہیں بعض اوقات بچے بھی ایسی بدکردار دوستیوں کو اپنی آنکھوں اور کانوں سے سن اور دیکھ رہے ہوتے ہیں بے وقوف اور بد کردار ماں باپ اپنے کردار کو بچوں کے معصوم ذہنوں کی تربیت بناتے جا رہے ہوتے ہیں بچوں کی نظروں میں اپنے والد اور والدہ صرف ایک نام کے ماں باپ کی صورت نظر اور سمجھ آنے والے دو کردار نہیں رہ جاتے جو انکی ضرورتیں پوری کرتے ہیں بلکہ یہی دو وجود یہی دو کردار جن کو ماں باپ کہا جاتا ہے ان معصوم بچوں کے لئے انکا اپنا کردار اپنی شخصیت اپنی سوچ اپنا رویہ اپنی پوری زندگی اپنے وجود کی بناوٹ کا دارومدار ہوتے ہیں۔۔
اب بات آ تی ہے ایسے مردوں کی گھر سے باہر کی زندگی جس کے بارے میں جانا جائے تو باہر کی دنیا ہی اور رنگ کی ہوتی ہے غیر عورتوں کو خوبصورت لفظوں سے مخاطب کرتے ہیں جن کی اپنی بیوی سے بنتی نہی اور دوسروں کی بیویوں کے دماغی اور جسمانی ڈاکڑ بنے ہوتے ہیں ان سے شادی کے ڈھونگ رچا کر یا پھر اپنی شادی شدہ زندگی کو خراب اپنی بیگم میں سو طرح کے کیڑے نکال کر دوستیاں بناتے پھرتے ہیں معصوم جزبات سے کھیلتے ہیں اپنے اس مکروہ فعل کو سر انجام دے کر دستیاب شدہ عورتوں کے ساتھ عشق محبت کا ننگا ناچ ناچتے ہیں اور اپنی اس بدکرداری کو مہارت اور بد چلنی کو اخلاق سمجھ کر اپنی ذات کو گناہ کے منج دھار میں غرق کرتے ہیں بغیر کسی افسوس اور شرمندگی کہ اپنے گندے اعمال کے گندے پانی سے اپنا ہی منہ دھوتے پھرتے ہیں اور پھولے نہیں سماتے یہی بدکرداری عورتیں کر رہی ہوتی ہیں بیشتر عورتوں کی بدکرداری کی سب سے بڑی وجہ انکے بد ذات شوہر ہیں جس مرد کی بیوی بدکاری کرے یا دوستیاں لگاتی پھرے ایسے نامرد ہجڑے کم عقل بت کو چُلو بھر پانی میں ڈوب مرنا چاہئیے جس کی اوقات اتنی بھی نہیں کہ ایک گھر کی عورت کو جسمانی طور پر مطمعن کر سکے اسکو 24 گھنٹوں میں سے آدھا گھنٹہ ہی محبوبہ کی حیثیت دے کر اسکے ساتھ اچھا وقت گزار سکے ایسا مرد مرد نہیں بلکہ عورت کی زندگی کی سب سے بڑی شرمندگی ہوتا ہے گناہ کی کالک جب دل پہ چڑھ جاتی ہے تو کوئی برائی بری نہیں لگتی کوئی اچھائی اچھی نہیں لگتی دل اور دماغ بے حسی کے سمندر میں قید ہو جاتے ہیں آنکھیں اس وقت کھلتی ہیں جب جسم پہ موجود کھال تک گندے پانی میں پرے رہنے سے گل سڑ چکی ہوتی ہے اس وقت خیال آتا ہے جب صرف سانس باقی ہوتی ہے نہ جسم میں جان نہ دل اور دماغ میں سکون ارد گرد کا پورا ماحول اس آگ کے شعلوں کا شکار ہو چکا ہوتا ہے جسکو آگ اپنے ہی ہاتھوں لگائی گئ ہے بچے اکیلے اپنی زندگیاں جیتے ہیں انکا کردار مر چکا ہوتا ہے ماں باپ کے ہوتے ھوئے بے یارو مددگار جوانی کی راہ میں تنہا سفر کر رہے ہوتے ہیں بیوی ماں اپنے مزے میں گم دوسری جگہ شوہر کی لاپرواہیاں اور لاتعلقی پہ صبر کر کر کے وہ خود کو دوسرے مرد کو سونپ چکی ہوتی ہے دونوں اپنی اپنی گھر سے باہر کی عیاشیوں اور شباب کے نشے میں مست ملتے ہیں کیا کبھی سوچا ھوگا ان سے پیدا ہوئے بچوں کا کیا قصور جو ماں باپ کی موجودگی میں بھی دونوں کی توجہ دونوں کی اہمیت دونوں کی بے لوث محبت سے محروم ہو کر محرومیوں سے بھرے وجود کو گھسیٹ رہے ہوتے ہیں ایسے بچوں کی کردار کشی کے زمہ دار اپنے ہی ماں باپ نکلتے ہیں جنکے لڑائی جھگڑے اور لاتعلقی کو برداشت کرتے کرتے بچے جوان ہوتے ہیں یہی بچے جب جوان ہوتے ہیں تو مختلف ذہنی افسردگیوں ڈر خوف ڈپریشن جیسے عارضوں میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں اگر ذہنی مسائل سے بچ نکلیں تو کردار کی بیماریاں ان پہ غالب آ چکی ہوتیں ہیں حلال رزق حلال رشتے بھی حلال رزق ہے جس سے محروم مرد اور عورت دونوں نے اپنی اپنی زندگیاں عبرت ناک بنا لیں زندگی عیاشی کے نام لگا کر عیاشی کو مقدر بنا لیا ایک باپ اور شوہر کی زندگی کا مقصد بھی فوت ایک ماں اور بیوی بھی خود کو بیوہ سمجھ کر بدکرداری کرتی رھی
ایسے طوائف نما کردار جن میں مرد عورت دونوں شامل ہیں انکو دینی دنیاوی معاشرتی اور مزہبی اعتبار سے کیا حیثیت دی جا سکتی ھے جسکا کردار ہی کردار کے منہ پہ دیا گیا ایک زور دار تماچہ ہو ۔۔۔ اللہ پاک ایسی عورتوں اور مردوں کو حلال رزق کے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کی توفیق اور ہدایت نصیب کرے آمین
بدکردار عورت اور دغاباز مرد ایک بہترین جوڑی ہے
0 Comments