عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرنا کیسا

عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرنا کیسا؟


عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرنےکاگناہ


بہت سی خواتین نےاس بارے شکایت کی ہےکےان کےخاوند زبردستی یہ کام کرنےکوبولتےہیں اور اس کےبارے اسلامی لحاظ بھی پوچھاہے کےاسلام اس بارے میں کیاحکم دیتاہے ایسی مذید معلومات کےلیےآداب مباشرت بلاگ جوائن کرے

اسلام میں عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرنے کا کیا حکم ہے، تو یہ اسلام میں کبیرہ گناہ ہے، چاہے حیض کے دنوں میں ہو یا عام دنوں میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کام کرنے والے پر لعنت کی ہے، اور فرمایا: "ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کرتا ہے

بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا: (جس نے حائضہ سے مباشرت کی یا بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کی یا کسی کاہن کے پاس آیا تو اس محمد پر نازل شدہ -قرآن- سے کفر کیا

بہت سی بیویاں اس بات سے انکار کرتی ہیں، لیکن کچھ شوہر انہیں طلاق سے ڈرا دھمکا کر منوا لیتے ہیں، اور کچھ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہیں، بیوی شرم وحیا کی وجہ سے اہل علم سے پوچھ نہیں پاتی اور وہ اُسے کہہ دیتا ہے کہ یہ حلال ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کو اپنی بیوی کے ساتھ ہر طرح سے مباشرت کی اجازت ہے، آگے سے پیچھے سے بشرطیکہ اولاد کی جگہ مباشرت کی جائے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پچھلی شرمگاہ پاخانے کی جگہ ہے اولاد کی جگہ نہیں ہے۔

اس جرم کا کچھ لوگوں میں سبب یہ ہوتا ہے کہ وہ شادی کے پاک بندھن میں جاہلی اور غیر فطری طریقوں کو داخل کر دیتے ہیں، یا اسکی وجہ ذہن میں گندی فلموں کے مناظر ہوتے ہیں، حالانکہ انہیں ان سب گناہوں سے توبہ کی ضرورت ہے۔

یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ کام سراسر حرام ہے، چاہے میاں بیوی دونوں یہ کام کرنےکےلیے راضی بھی ہوں، اس لئے کہ ان دونوں کی رضا مندی حرام کام کو حلال نہیں بنا سکتی۔

پچھلی شرمگاہ میں مباشرت کسی نبی کی شریعت میں جائز نہیں ہوئی۔

 اور اگر اللہ تعالی نے فرج –آگے والی شرمگاہ- میں حیض کی حالت میں مباشرت صرف اس لئے حرام کی ہے کیونکہ اس میں عارضی طور پر گندگی ہوتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہمیشہ ہی گندگی کی جگہ ہے؟ بلکہ اس میں نقصان بھی ہے کہ اس فعل سے نئی نسل پیدا نہیں ہوگی، اور یہ بھی ممکن ہے کہ لوگ خواتین کی دُبر سے آگے چلتے ہوئے بچوں کے ساتھ بھی غیر فطری کام شروع کردیں۔

 عورت کا بھی اپنے خاوند پر حق ہوتا ہے ، اور دبر میں جماع سے اسکی حق تلفی ہوتی ہے، جس سے عورت کی شہوت پوری نہیں ہوتی، اور اسکا مقصود بھی حاصل نہیں ہوتا۔

پچھلی شرمگاہ کو اللہ تعالی نےجماع کیلئے نہیں بنایا، اور نہ ہی اسے اس کام کیلئے تیار کیا ہے، فرج ہی مباشرت کیلئے پیدا کی گئی ہے،چنانچہ فرج چھوڑ کر دبر میں مباشرت کرنے والے اللہ کی حکمت اور شریعت دونوں سے باہر نکل جاتے ہیں۔

 اس کام سے مرد کو نقصان ہوتا ہے، ، کیونکہ فرج میں پانی جذب کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے، اسی سے مرد کو سکون ملتا ہے، جبکہ پچھلی شرمگاہ میں مکمل پانی جذب کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی ، اور نہ ہی مکمل طور پر پانی دبر میں نکل پاتا ہے، کیونکہ یہ ہے ہی فطرت کے خلاف۔

 یہ جگہ گندگی اور پاخانے کی ہے ، اور انسان اس جگہ کو اپنے سامنے رکھتا ہے اور گندگی اسکے جسم کو بھی لگ جاتی ہے۔
عورت کیلئے بھی یہ نقصان دہ ہے، کیونکہ یہ فطرتِ کے بالکل منافی ہے۔

یہ کام کرنے والے اور کروانے والے کے مزاج میں ایسی تبدیلی آتی ہے جسکی اصلاح ممکن نہیں، اگر توبہ کرلے تو شاید اللہ اسکی اصلاح فرمادے۔

 یہ کام لعنت کا موجب ، اور اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے جس سے اللہ کی نعمتیں زائل اور بندہ عذاب کا مستحق ٹھہرتا ہے، اللہ تعالی ایسا کام کرنے والے سے اعراض فرما لے گا ، اور اسکی طرف رحمت کی نظر سے نہیں دیکھے گا۔

 ذرا سوچیں! اس کے بعد اسے کس خیر کی امید ہوسکتی ہے، اور کس طرح تکالیف سے بچ سکتا ہے، انسان کی زندگی کیسی ہوگی جبکہ اللہ کی لعنت اس پر برستی ہو، اور اللہ اسکی طرف رحمت کی نگاہ سے نہ دیکھے

 اس کام سے حیاء کلی طور پر رخصت ہوجاتا ہے، حالانکہ دل کی زندگی حیاء سے ہی ہے، اگر دل سے حیاء ہی مٹ جائے تو گناہوں کو بھی انسان اچھا سمجھنے لگتا ہے، اور اچھی چیزوں کو بُرا جاننے لگتا ہے۔یہاں آکر برائی اس پر مکمل حاوی ہوجاتی ہے۔

اس کام سے انسان اس فطرت سے نکل جاتا ہے جس پر اللہ نے اسے پیدا فرمایا، اور اس میں حیوانیت آجاتی ہے، بلکہ حیوانیت سے بڑھ کر اپنی فطرت کو اُلٹ کر بیٹھتا ہے، اور جب فطرت ہی الٹ جائے تو دل، اُس کے کام ، اور چال چلن سب اُلٹا ہوجاتا ہے، اسی لئے بری چیزیں اسے اچھی لگنے لگتی ہیں ۔۔۔

اس سے انسان میں مذموم قسم کی جرأَت پیدا ہوجاتی ہے، جو کسی اور گناہ سے پیدا نہیں ہوتی۔

اللہ کی طرف سے درود و سلام ہوں اس ہستی پر جسکی اتباع اور ہدایت میں کامیابی ہے، اور اس کی مخالفت میں ہلاکت اور تباہی و 
بربادی ہے

Share 
 کریں اور لوگوں کو اس اس گناہ سے بچانے کی کوشش
 کریں 


Post a Comment

0 Comments