بیــــوی ســے ملنـے کـا شــــــــریعت میــں طـــریقہ

بیــــوی ســے ہم بستری کـا شــــــــریعت میــں طـــریقہ


بیــــوی ســے ملنـے کـا شــــــــریعت میــں طـــریقہ 

آج میں آپ کے ساتھ بہت ہی۔حساس اور عمدہ ٹاپک شئیر کرنے جا رہا ہوں اسکی ہماری نوجوان نسل کو اور خصوصاً شادی شدہ لوگوں اور جن کی شادی ہونے والی ان کے لیے ہے تا کہ وہ۔دینی احکام جان کر اپنےشریک حیات سے ملیں اسکا فاعدہ یہ ہو گا کہ انسان سے بھول چوک میں بھی گناہ نہیں ہو گا اور عذاب الہٰی سے ہم بچ جائیں گے کیونکہ اگر ہم ماضی کی قوموں کی تباہی کے بارے میں جانے تو ایک وجہ یہ بھی ملتی ہے کے وہ رشتہ ازدواج میں بہت بے حیائی کرتے تھے تو چلتے ہیں اپنے موضوع کی طرف آج کے آرٹیکل کا موضوع ہے

   بیــــوی ســے ملنـے کـا شــــــــریعت میــں طـــریقہ 
   

میاں بیوی کے تعلق سے کچھ ایسے مسائل ہیں جن کا جاننا ضروری ہے مگر وہ نہیں جانتے کیونکہ دینی کتاب ہم پڑھتے نہیں اور عالم سے پوچھ نے میں شرم آتی ہے مگر عجیب بات ہے مسئلہ پوچھنے میں تو ہمیں شرم آتی ہے مگر وہی غیرت اس وقت مر جاتی ہے جب دولہا اپنے دوستوں کو اور دلہن اپنی سہیلیوں کو پوری رات کی کہانی سناتے ہیں خیر یہ آرٹیکل خود بھی غور سے پڑھیں اور اپنے دوستوں اور عزیزوں میں جنکی شادیاں ہوں انھے تحفے کے طور پر  سینڈ کریں

یہ آرٹیکل پوائنٹ کی شکل میں ہے جس کے ساتھ ہم نے اس کتاب کا حوالہ بھی دیا ہے جہاں سے یہ پوائنٹ لیا گیا ہے

پـــــورا ضـــــرور پڑھیــــں

(1)
حضرت امام غزالی رح فرماتے ہیں کی جماع یعنی صحبت کرنا جنّت کی لذتوں میں سے ایک لذت ہے

(2)
حضرت جنید بغدادی رح فرماتے ہیں کی انسان کو جماع کی ایسی ہی ضرورت ہے جیسے غذا کی کیونکہ بیوی کی طہارت کا سبب ہے
(احیاء العلوم جلد 2 ص: 29 )

(3)
حدیث پاک میں آتا ہے کی جس طرح حرام صحبت پر گناہ ہے اسی طرح جائز صحبت پر نیکیاں ہیں* 
( مسلم جلد 1_ ص : 324)

(4)
ام المومنین سیّد عائشہ صدیقہ رضی اللّه عنہا سے مروی ہے کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کی جب ایک مرد اپنی بیوی کا ہاتھ پکڑتا ہے تو اسکے نامہ اعمال میں ایک نیکی لکھ دی جاتی ہے اور جب اسکے گلے میں ہاتھ ڈالتا ہے تو دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور جب اس سے صحبت کرتا ہے تو دنیا اور مافیہا سے بہتر ہو جاتا ہے اور جب غسل جنابت کرتا ہے تو پانی جس جس بال پر گزر تا ہے تو ہر بال کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور ایک گناہ کم ہوتا جاتا ہے اور ایک درجہ بلند ہوتا جاتا ہے
(غنیت الطالبین : ص : 113)

(5)
حضرت عبد اللّه ابن مسعود رضی اللّه تعالیٰ عنہ سے ایک شخص نے عرض کیا کی میں نے جس لڑکی سے شادی کی ہے مجھے لگتا ہے کی وہ مجھے پسند نہیں کرے گی تو آپ فرماتے ہیں کی محبّت خدا کی طرف سے ہوتی ہے اور نفرت شیطان کی طرف سے تو ایسا کرو کی جب تم پہلی بار اسکے پاس جاؤ تو دونو وضو کرو اور دو رکعت نماز نفل شکرانہ اس طرح پڑھو کی تم امام ہو اور وہ تمہاری اقتدا کرے تو ان شاء اللّه تعالی تم اسے محبّت اور وفا کرنے والی پاؤ گے
( غنیت الطالبین ، ص : 115 )

(6)
نماز کے بعد شوہر اپنی دلہن کی پیشانی کے تھوڑے سے بال نرمی اور محبّت سے پکڑ کر یہ دعا پڑھے

(اللھــــم انـــی اسئلکــــــــــ مــن خیــــرہا وخیــــر ما جبلتھـــا علیـــہ واعـــوذ بکــــــ من شـــــرھا وشــر ما جبلتھـــا علیــہ )
تو نماز اور اس دعا کی برکت سے میاں بیوی کے درمیان محبّت اور الفت قائم ہوگی ان شاء اللّه تعالی( ابو داؤد ، ص : 293)

(7)
خاص جماع کے وقت بات کرنا مکروہ ہے اس سے بچے کے توتلے ہونے کا خطرہ ہے اسی طرح اس وقت عورت کی شرم گاہ کی طرف نظر کرنے سے بھی بچنا چاہیے کی بچے کا اندھا ہونے کا امکان ہے یوں ہی بالکل برہنہ بھی صحبت نا کریں ورنہ بچے کے بے حیا ہونے کا اندیشہ ہے 
 ( فتاویٰ رضویہ جلد 9 : ص : 46 )
 
(8)
ہمبستری کے وقت بسم اللّه شریف پڑھنا سنّت ہے(اور یہ دعا پڑہے
اللھم جنبناعن الشیطان و جنب الشیطان عنا
(اے ہمارے اللہ همیں شیطان سے اور شیطان کو ہم سے بچا)
مگر یاد رہے کی ستر کھولنے سے پہلے لازمی پڑھے اور سب سے بہتر ہے کی جب کمرے میں داخل ہو تب ہی بسم اللّه شریف پڑھ کر دایاں قدم اندر داخل کریں اگر ہمیشہ ایسا کرتا رہے گا تو شیطان کمرے سے باہر ہی ٹھر جائے گا ورنہ وہ بھی آپکے ساتھ شریک ہوگا
*(تفسیر نعیمی جلد 2 ، ص : 410 )

(9)
عورت کے اندر مرد کے مقابلے 90 گناہ زیادہ شہوت ہے مگر اس پر حیا کو مسلط کر دیا گیا ہے تو اگر مرد جلدی فارغ ہو جائے تو فورا اپنی بیوی سے جدا نہ ہو بلکی کچھ دیر ٹھرے پھر الگ ہو
 ( فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 ، ص 183 )
 
(10)
جماع کے وقت کسی اور کا تصور کرنا بھی زنا ہے اور سخت گناہ اور جماع کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں ہاں بس اتنا خیال رہے کی نماز فوت نا ہونے پائے کیونکہ بیوی سے بھی نماز روزہ اعتکاف حیض نفاس اور نماز کے ایسے وقت میں صحبت کرنا کی نماز کا وقت نکل جائے حرام ہے 

( فتاویٰ رضویہ جلد 1 ص 584)

(11)
مرد کا اپنی عورت کی چھاتی کو منہ لگانا جائز ہے مگر اس طرح کہ دودھ حلق سے نیچے نہ اترے یہ حرام ہے لیکن ایسا ہو بھی گیا تو توبہ کرے مگر اس سے نکاح پر کوئی فرق نہیں آتا
 
( در مختار ، جلد 2 ، ص ، 58 )

(12)
مرد و عورت کو ایک دوسرے کا سطر دیکھنا چھونا جائز ہے مگر حکم یہی ہے کی مقام مخصوس کی طرف نا دیکھا جائے کہ اس سے نسیان کا مرض ہوتا ہے اور نگاہ بھی کمزور ہو جاتی ہے 

( رد المختار جلد 5 ، ص ، 256 )

13زیادہ بوڑھی عورت سے یا کھڑے ہوکر صحبت کرنے سے جسم بہت کمزور ہو جاتا ہے اسی طرح بھرے پیٹ پر صحبت کرنا بھی سخت نقصان دہ ہے

 ( بستان العارفین ، ص ، 139 )
 
(14)
جماع کے فورا بعد پانی پینا یا نہانا صحت کے لیے نقصان دہ ہے ہاں سطر دھو لینا فائیدہ مند ہے
 
( بستانل عارفین ، ص ، 138 )

(15)
عورت سے حیض کی حالت میں صحبت کرنا جائز نہیں اگر چہ شادی کی پہلی رات ہی کیوں نہ ہو اور یوں ہی اسکے پیچھے کے مقام میں صحبت کرنا بھی سخت حرام ہے
 
( بہار شریعت ، جلد 2 ، ص ، 78 )

(16)
مگر حیض کی حالت میں عورت اچھوت بھی نہیں ہو جاتی جیسا کی بہت جگہ رواج ہے کہ کھانا بھی نہیں بنانے دیتے یہ جہالت ہے بلکہ اسکے ساتھ سونے میں بھی حرج نہیں جب کہ شہوت کا خطرہ نہ ہو ورنہ الگ سوئے

( فتویٰ مصطفویہ جلد 3 ، ص ، 13 )

(17)
قیامت کے دن سب سے بدتر مرد و عورت وہ ہونگے جو اپنی راز کی باتیں اپنے دوستوں کو سناتے ہیں

( مسلم ، جلد 1 ص ، 464 )

(18)
عورت سے جدا رہنے کی مدت 4 مہینہ ہے اس سے زیادہ دور رہناعورت کی اجازت کے بغیر منع ہے

( تاریخ خلفاء ، ص ، 97 )

(19)
جو بچہ سمجھدار ہو اس کے سامنے صحبت کرنا مکروہ ہے
 ( الملفوظ ، حصہ ، ص ، 14)

(20)
یاد رہے پہلی رات خون آنا کوئی ضروری نہیں ہے جو جاہل اس طرح کی بات سوچتے ہیں وہ کم علمی ہیں کیونکی آج کے دور میں جس جھلی کے پھٹنے سے وہ خون آرٹ کی شرم گاہ سے آتا ہے وہ بچپن میں کھیل کود سائکل چلانے حتی کے اور بھی چیزوں سے پھٹ یا ٹوٹ سکتی ہے لہٰذا عقل سے کام لیا کیجیے

(21)
شادی کے لیے جہیز کی بجاۓ نیک عورت کا انتخاب کرو 
دین تمہاری نسلوں تک منتقل ہو گا 

اس پوسٹ کو زیادہ سے زیادہ شئیر کریں تاکہ ہر انجان شخص دینی عقائدکو سمجھ کر غلطی نہ کرے


Post a Comment

0 Comments