بچوں کا جنسی سوالات کرنا کا جواب

 بچوں کا جنسی سوالات کرنا کا جواب ؟


بلوغت اور والدین کا کردار  پارٹ 3


بچوں کے سوالوں کا تسلی بخش جواب دیں


تجسس کا مادہ بچوں میں بڑوں کی نسبت زیادہ پایا جاتا ہے۔ اسی لئے وہ مختلف چیزوں کے بارے میں بہت زیادہ سوالات کرتے ہیں۔ عام طور ہر جن موضوعات پر بات چیت کرنا ہمارے معاشرے میں نا پسند کیا جاتا ہے ، بچوں کو ان کے بارے میں سوال کتنے پر جھڑک کر چپ کروا دیا جاتا ہے یا عجیب و غریب جوابات دیے جاتے ہیں ۔ یہ ایک غلظ رویہ ہے، کیونکہ ایسا کرنے سے بچے کی تسلی نہیں ہوتی اور وہ اس بارے میں مزید متجسس ہو جاتا ہے۔ 


عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ بچے کم عقل ہوتے ہیں اور انہیں ایسے معاملات کی سمجھ بوجھ نہیں ہوتی ، لہٰذا والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کے سوالات کا تسلی بخش اور حقیقت سے قریب تر جواب دیں تا کہ وہ پریشانی سے نکل سکیں۔


 چونکہ عام طور پربہت سے معاملات کا ہمیں پہلے سے علم ہوتا ہے کہ بچے کبھی نا کبھی اس معاملے میں ضرور سوال کریں گے ، اس لئے بہتر ہے کہ بچے کو مطمئن کرنے کیلئے پہلے سے ہی ایسے جوابات تیار کر لئے جائیں جو حقیقت سے قریب تر ہوں اور انہیں انسانی عقل تسلیم کر سکے۔ اگر آپ خود ہی اپنے بچے کو کسی بھی چیز کے بارے میں سادہ الفاظ میں اچھی طرح سمجھا دیں گے تو وہ ایک ہی دفعہ ہمیشہ کیلئے سمجھ جائے گا اور بار بار اس بارے میں کبھی سوال نہیں کرے گا۔ مثال کے طور پر بچے اس بارے میں بہت حیران ہوتے ہیں کہ ان کی ماں سینہ بند کیوں پہنتی ہے اور ہر بار کپڑوں کی دھلائی کے بعد اسے تار پر لٹکتا دیکھ کر وہ سوالات کرنا شروع کر دیتے ہیں، چنانچہ بہتر ہے کہ ڈانٹنے کی بجائے آپ آرام سے انہیں سمجھا دیں کہ عورت کی یہ جگہ چھپانے والی ہوتی ہے اور اس کے ستر کا حصہ ہوتی ہے ، اس لئے سینہ بند  پہنا جاتا ہے تا کہ عورت کی یہ جگہ کپڑوں میں زیادہ نمایاں نا ہو سکے ۔ بسا اوقات بعض چھوٹی چھوٹی باتیں اتنی اہم نہیں ہوتیں کہ ان کو اس حد تک چھپایا جائے  کہ بچہ تشویش  میں ہی مبتلا ہو جائے۔ والدین کا اپنے بچوں کیساتھ ان معاملات میں رویہ ایک دوست جیسا ہونا چاہئے ۔ بچوں اور والدین کے درمیان اعتبار کا رشتہ ہونا چاہئے تا کہ ان کے ذہنوں میں جو بھی سوالات ابھریں ، وہ آپ سے بغیر کسی خوف اور جھجھک کے پوچھ سکیں۔ بچوں کو یہ سیکھانا چاہئے کہ وہ ایسے تمام سوالات سب کے سامنے پوچھنے کی بجائے آپ سے تنہائی میں پوچھیں تا کہ دوسروں کے سامنے ان کے اچانک سوال کرنے پر آپ کو شرمندگی کا سامنا نا کرنا پڑے۔


(جاری ہے)

Post a Comment

0 Comments