سیکس ایجوکیشن

 سیکس ایجوکیشن 


بلوغت اور والدین کا کردار۔۔۔پارٹ 4 


عمر کے مطابق رہنمائی... 10-11 سال کی عمر


لڑکیوں کو 10-11 سال جبکہ لڑکوں کو 11-12 سال کی عمر میں (کیونکہ لڑکوں میں بلوغت لڑکیوں کی نسبت دیر سے شروع ہوتی ہے) بغلوں، زیر ناف بالوں اور ان کے متعلق اسلامی احکام کے بارے میں بتا دینا چاہئے، کیونکہ بچے معلومات نا ہونے کی صورت میں پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں ، نیز بچوں کو تاکید کرنی چاہئے کہ ایساہونے کی صورت میں وہ آپ سے رابطہ کریں تا کہ آپ انہیں ان بالوں کی صفائی  کیلئے مدد فراہم کر سکیں۔ 


سیدنا انس بن مالک رض سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمارے لئے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے، زیرِ ناف بال مونڈنے اور بغل کے بال اکھیڑنے  کے لئے وقت مقرر کر دیا ہے کہ ہم ان کو چالیس دن سے زیادہ نا چھوڑیں۔

 (صحیح مسلم، حدیث:258، و سنن النسائی ، حدیث: 14)۔


12 سال کی عمر (لڑکی کیلئے)


اس عمر میں لڑکی اس قابل ہو جاتی ہے کہ اس ماہواری یا حیض  کے بارے میں آگاہ کر دیا جائے۔ عا م طور پر اس عمر میں لڑکیوں کی شرمگاہ سے سفید رنگ کے پانی کا اخراج شروع ہو جاتا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ ماہواری کا وقت قریب ہے۔

ماؤں کو چاہئے کہ وہ وقتاً فوقتاً کپڑوں کی دھلائی سے پہلے اپنی بیوٹیوں کی شلواریں چیک کرتی رہیں ۔ اگر سفید رطوبت کے نشانات پائیں تو اس کا مطلب ہے کہ بچیوں کو ماہواری کے بارے میں بتانے کا مناسب وقت آ گیا ہے۔ اس مرحلے پر بچیوں کو اس رطوبت کے بارے میں اسلامی احکام اور ماہواری کے بارے میں آگاہ کر دینا چاہئے، کیونکہ اچانک ماہواری کا خون دیکھنے پر بچیوں کو کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہونے کا خوف لاحق ہو سکتا ہے۔ 


اس رطوبت کے اخراج کے بعد ماؤں کو چاہئے کہ وہ خاص طور پر محتاط رہیں اور سفر کی صورت میں اپنے ساتھ اور سکول جاتے ہوئے بچیوں کے بیگ میں ایک انڈر ویئر اور پیڈ یا کپڑا ضرور رکھیں تا کہ انہیں اچانک ماہواری آنے کی صورت میں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔


بلوغت اور والدین کا کردار۔۔۔ پارٹ 5


عمر کے مطابق رہنمائی... 14-15 سال کی عمر لڑکوں کیلئے


اس عمر میں بہتر ہے کہ آپ بچے کو احتلام کے بارے میں پہلے ہی سے بتا دیں تا کہ کسی بھی وقت احتلام کی صورت میں بچے کو پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے۔ اس کے علاوہ لڑکوں میں بھی کپڑوں کی دھلائی سے پہلے شلوار کاجائزہ لیتے رہنا چاہئے اور منی کے نشانات کی صورت میں بچے کو احتلام اور اس کے بارے میں اسلامی احکام ضرور بیان کرنے چاہئے۔


احتلام بچے کیلئے ایک عجیب و غریب تجربہ ہوتا ہے اور وہ کبھی اس بارے میں خود سے نہیں بتائے گا ، اس لئے آپ کو خود ہی بچے سے اس بارے میں بات کرنی چاہئے۔ بہتر ہے کہ بچے کو پہلے سے ہی اس بارے میں آگاہی دے دی جائےتا کہ پریشانی کا سامنا نا کرنا پڑے۔ ہمارے معاشرے میں ایسے تمام موضوعات جن کا تعلق جنسی معاملات سے ہوتا ہے ، ان کی میڈیا پر خصوصاً اخبارات میں تشہیر ہمیشہ بیماری اور کمزوری کے عنوان سے کی جاتی ہے۔ ان تمام معاملات سے لا علمی بچے کیلئے بہت سے نفسیاتی مسائل کا باعث ہو سکتی ہے اور کمزوری کا وہم بچوں کو اپنے متعلق علاج معالجے پر مجبور کر سکتا ہے ۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ خود ہی اپنے بچوں کو مناسب وقت پر  آنے والی تبدیلیوں اور ان کے بارے میں اسلامی احکام سے آگاہ کریں اور اپنے بچوں کو لاعلمی کے سبب ہونے والی پریشانیوں  اور ذہنی اذیت  سے بچائیں۔

جاری ۔۔۔۔

گزشتہ پارٹ پڑھیں 

To join telegram channel for more updates 

Post a Comment

0 Comments